اسلام آباد (آن لائن) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ معیشت مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔اسلامک بینکنگ کا نظام بہتر بنا رہے ہیں۔اسلامی فنانسنگ سے غربت پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے، تمام اسلامی ممالک کے اشتراک سے معاشی چیلنجز سے نکل سکتے ہیں۔اسلام آباد میں بین الاقومی اسلامک بینکنگ کانفرنس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ کانفرنس اسلامک فنانسنگ میں ہمارے مستقبل کیلئے مشعل راہ ہے۔ پاکستان کا 21 فیصد بینکنگ سسٹم اسلامک فنانسنگ میں تبدیل ہوچکا ہے۔پاکستان میں زکوٰتہ و تقسیم کیلئے جامع نظام موجودہے،اسلامی فنانس دنیا میں سب سے زیادہ گروتھ والا شعبہ ہے۔اگر کوئی سفارشات ایسی ہوئی جن کو بجٹ میں لایا جاسکے تو ضرور لاؤں گا، اسحاق ڈار نے کہا کہ اسلامک پروڈاکس کو ترجیع دینی ہوگی لیکن اسلامک پروڈاکس کی قیمتیں بھی مارکیٹ سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔میں یقین دلاتا ہوں،سپلائی کی دستیابی پر حکومت اسلامک پروڈاکس کی طرف جائے گی۔ اسلامک فنانس انڈسٹری کو مضبوط کرنے کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔قبل ازیں نہوں نے کہا کہ کچھ اندرونی اور بیرونی عناصر نے ملک کی معیشت کو غیر مستحکم کرنے کی کھلی کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ملک کو ڈیفالٹ کے خطرے میں ڈال دیا تھ جبکہ موجودہ حکومت نے اسے بچا لیا ہے۔عمران خان کے دور حکومت میں ملکی معیشت تباہ ہو گئی کیونکہ انہوں نے مالیاتی اداروں کے ساتھ سخت وعدوں پر دستخط کیے اور معاہدے کی تمام شرائط کی خلاف ورزی کی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ کرنسی کی قدر میں کمی سے مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے،حکومت عوام کی تکالیف سے آگاہ ہے،عوام سے کیا گیا ہر وعدہ پورا کیا جائے گا۔حکومت ڈالر کی قیمت جو 250 روپے سے کم تھی کو اس کی اصل سطح پر لانے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کی تشکیل پر کام کر رہی ہے۔ آنے والے دنوں میں امریکی ڈالر کی قیمت 240 سے 250 روپے ہو جائے گی جو اس کی اصل قیمت ہو گی۔بعد ازاں گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2027 تک ملکی معیشت کو سود سے پاک کرنا ہے، اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی مل کر اسلامک فنانس سیکٹر کے فروغ کے لئے اصلاحات کر رہے۔ ملکی اکانومی کیلئے اسلامک کیپیٹل مارکیٹ سے گروتھ میں بہتری آ رہی ہے، اسلامک کیپیٹل مارکیٹ کا حجم 3 ٹریلین ڈالر تک پہنچ چکی ہے، گزشتہ دس برسوں میں پاکستان میں اسلامک بینکنگ میں 24 فیصد اضافہ ہوا۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ 2027 تک ملکی معیشت کو سود سے پاک کرنا ہے، پاکستان نے 2.8 ٹریلین روپے کے اسلامک سکوک بانڈز کا اجرا کر رکھا ہے، حکومتی قرض کو اسلامک سکوک میں کنورٹ کرنے کیلئے اسٹیٹ بینک میں کمیٹی قائم کی ہے۔انہوں نے بتایا کہ کیپیٹل مارکیٹ سے شریعہ کمپلائنس کے ذریعے فنڈنگ پر بات چیت جاری ہے، اسکوک اجرا کے ذریعے حکومت کے مالیاتی ضروریات کو بھی پورا کیا جا سکتا ہے۔جمیل احمد کا کہنا تھا کہ اسلامک بینکنگ مارکیٹ گزشتہ دس سالوں سے 24 فیصد سے ترقی کر رہی ہے اور بینکنگ سیکٹر میں اس کا حصہ 20 فیصد تک پہنچ چکا ہے، اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی مل کر اسلامک فنانس سیکٹر کے فروغ کے لئے اصلاحات کر رہے ہیں۔گورنر نے کہا کہ پاکستان کے کارپوریٹ بینک سیکٹر کا سائز بہت کم ہے، کارپوریٹ ڈیٹ مارکیٹ میں اضافے کی ضرورت ہے، اسکوک کو فروغ دے کر اسلامی مارکیٹ کو مزید فروغ دیا جا سکتا ہے، اسکوک کے ذریعے حکومت کے مالیاتی ضروریات کو بھی پورا کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کپیٹل مارکیٹ کے ذریعے شریعہ کمپلائنٹ فنڈنگ کے اجراء سے حکومت کے فنڈز کی ضرورت کو پورا کیا جا سکتا ہے، اسٹیٹ بنک، ایس ای سی پی کے ساتھ مل ملک میں اسلامی مالیاتی نظام کے فروغ کے لئے کوشش کرتا رہے گا۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سیکیوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) عاکف سعید نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے بعد ملک میں اسلامی مالیاتی نظام کے فروغ کے لئے اہم اقدامات کئے گئے ہیں، اگلے دو سال میں اسلامک کیپٹل مارکیٹ کو فروغ دینے کا ہدف ہے۔
اہم خبریں
Load/Hide Comments