ہم کسی نئے نظام کی بات نہیں کرتے بلکہ اسی نظام اور آئین کی بات کر رہے ہیں شاہد خاقان عباسی

پشاور (آن لائن)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اگر کوئی سیاسی جماعت نظام کی ناکامی کا ذکر کرنے پر نکالنا چاہتی ہے تو پھر اس کا نام سیاسی جماعت نہیں ہوتا۔ سیاسی جماعتوں کا کام یہی ہے کہ مسائل کا حل نکالیں اسی لیے ہم نے ایک کوشش کی ہے کہ ایک فورم ہو جہاں سب بات کرسکیں۔ہم کسی نئے نظام کی بات نہیں کرتے بلکہ اسی نظام اور آئین کی بات کر رہے ہیں پشاور میں مصطفیٰ نواز کھوکھر اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مسائل اور ان کے حل کی بات کرنا ہم سیاست دانوں پر لازم ہے، اگر ماضی میں بات ہوئی ہے تو اچھی بات ہے اور یہ اس کا تسلسل ہے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح بات کرنے سے مسائل کے حل سامنے آئیں گے، سیاسی نظام کی ناکامیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، آج آپ کو معیشت اور امن وامان کی صورت میں نظر آرہی ہیں، ملک کو بے پناہ چیلنجز ہیں۔ ہمیں کامیابی کی کوئی داستان نظر نہیں آتی، یہ جو ناکامی ہے اس کا ذکر کرنے سے کوئی سیاسی جماعت نکالنا چاہتی ہے تو پھر اس کا نام سیاسی جماعت نہیں ہوتا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کا کام یہی ہے کہ مسائل کا حل نکالیں اسی لیے ہم نے ایک کوشش کی ہے کہ ایک فورم ہو جہاں سب بات کرسکیں، جہاں ہمارا سارا وقت ایک دوسرے پر الزام لگانے، ایک دوسرے کی ہتک کرنے، ایک دوسرے کی بے عزتی کرنے میں نہ گزرے بلکہ ہماری توانائی پاکستان کے مسائل پر بات کرنے اور اس کا حل نکالنے پر گزرے۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی نئے نظام کی بات نہیں کرتے بلکہ اسی نظام اور آئین کی بات کر رہے ہیں، حل اسی آئین کے اندر ہے اور ہم اس کے اندر رہ کر عوام کے مسائل حل کریں یہی ہمارا مقصد ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان میں مزے نہیں ہوتے بلکہ پارلیمان میں عوام کے مسائل کی بات ہونی چاہیے، آج پارلیمان مفلوج ہے، یہاں عوام کے مسائل کی بات نہیں ہوتی یہاں اسمبلیوں سے سیاست ہوتی ہے، یہاں اسمبلی تحلیل ہوچکی ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ کیا وہاں 4 سال میں فاٹا کی بات ہوئی، ہم سب اس میں شامل ہیں، کوئی بری الزمہ نہیں ہے، میں سب بے پہلے اپنے آپ کو مجرم سمجھتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہم کہہ رہے ہیں آج سب کو یہ احساس ہونا چاہیے لیکن ہمیں وہ احساس نظر نہیں آتا، ہمیں ملک کی مشکلات پر وہ تکلیف نظر نہیں آتی جو سیاسینظام کے اندر ہونی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ آج بھی ہم سیاست اور مفاد کی بات کرتے ہیں لیکن ہم پر لازم ہے کہ یہ باتیں عوام کو بتائیں اور سیاسی نظام کو جگائیں۔رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ ہم نئی جماعت یا انقلاب کی بات نہیں کر رہے ہیں بلکہ اسی نظام اور اسی آئین کے اندر رہ کر ہمیں ملک کے مسائل کا حل ڈھونڈنا ہے اگر کوئی کمی ہے اور آئین میں کسی سوشل کنٹریکٹ کی ضرورت ہے تو اس پر بھی بات ہو۔انہوں نے کہا کہ آج کوئی ایک جماعت ملک کے مسائل حل نہیں کرسکتی، سب نے حکومت کرکے دیکھ لیا، جب تک اکٹھے بیٹھ کر ایک دوسرے کے مسائل اور معاملات کو نہیں سمجھیں گے تو پھر معاملہ آگے نہیں بڑھے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں