نئی دہلی (آن لائن) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بعض ممالک اپنی خارجہ پالیسی کے طور پر دہشت گردی کی حمایت کر رہے ہیں۔ اور ایسے ملکوں کو کسی لیت و لعل کے بغیر الگ تھلگ کر دینے کی ضرورت ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر نئی دہلی میں دو روزہ ‘نو منی فار ٹیرر’ کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی ہزاروں قیمتی جانیں گنوا دیں لیکن ہم نے دہشت گردی کا پوری بہادری کے ساتھ مقابلہ کیا۔ انہوں نے کہا دہشت گردی کے خلاف ہمارا موقف انتہائی ٹھوس ہے اور ہم کسی واحد دہشت گردانہ حملے کو بھی نظر انداز نہیں کر سکتے۔ وزیر اعظم مودی نے دہشت گردی کے خلاف یکساں ‘زیرو ٹالیرنس پالیسی’ اپنانے پر زور دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ دہشت گردانہ سرگرمیوں کی اعانت کے لیے اب نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔این ایم ایف ٹی کانفرنس میں 75 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی اداروں کے مندوب شرکت کر رہے ہیں۔این ایم ایف ٹی کا آغاز 2018 میں فرانس نے کیا تھا، جس نے 1989 میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بنیاد رکھی تھی، جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت سے نمٹنے میں سب سے آگے بین الاقوامی ادارہ ہے۔ این ایم ایف ٹی کی سابقہ دو کانفرنسز سن2018 میں پیرس اور سن 2019 میں میلبرن میں ہوئیں۔ جس میں دہشت گردوں کی مالی معاونت سے نمٹنے کے طریقہ کار پر غور و خوض کیا گیا تھا۔وزیر اعظم مودی نے پاکستان پر بالواسطہ حملہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی حمایت کرنے والے تمام ملکوں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا بعض ممالک اپنی خارجہ پالیسی کے طورپر دہشت گردی کی حمایت کررہی ہیں، ایسے ملکوں کو کسی لیت و لعل کے بغیر الگ تھلگ کر دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایسے ممالک دہشتگردوں کو سیاسی، نظریاتی اور مالی امداد فراہم کرتے ہیں، ایسے ملکوں سے اس کی قیمت وصول کی جانی چاہئے۔ بھارتی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے طویل مدتی اثرات سب سے زیادہ غریبوں اور مقامی معیشت پر پڑتے ہیں۔ کوئی نہیں چاہتا کہ کوئی علاقہ مسلسل دہشت گردی کے خطرے سے دوچار رہے کیونکہ اس کی وجہ سے لوگوں کا ذریعہ معاش چھن جاتا ہے۔ اس لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم دہشت گردی کی مالی اعانت کی جڑوں پر ہی سخت حملہ کریں۔بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ جنگ نہ ہونے کا قطعی مطلب امن نہیں ہے۔ “پراکسی جنگیں بھی یکساں طور پر خطرناک اور پرتشدد ہیں۔ دہشت گردوں اور دہشت گردی سے جنگ دو مختلف چیزیں ہیں۔ دہشت گردوں کو ہتھیاروں سے ٹھکانے لگایا جاسکتا ہے لیکن دہشت گردی کو صرف جدید ترین اور وسیع تر پیش قدمی کی کارروائیوں کے ذریعہ ہی روکا جا سکتا ہے۔ نریندرمودی نے دہشت گردی کو انسانیت، آزادی اور تہذیب پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے کے لیے وسیع تر کارروائیوں کی ضرورت ہے۔ اور ہم اس بات کا انتظار نہیں کرسکتے کہ ہم اسی وقت کارروائی کریں گے جب یہ ہمارے دروازے پر پہنچ جائے۔
